کیا پیچھا بہت نگاہوں کا
ڈھنگ کوئی تو ہو اداؤں کا
اک ٹھکانہ فقط نہیں ہوتا
وقت بھی ہوتا ہے کناروں کا
اینٹ سے اینٹ سب بجا ڈالیں
کچھ بھی بگڑا نہیں دیواروں کا
اتنا الجھیں کہ سب ہی کٹ جائیں
پیچ ایسا لگے پتنگوں کا
تھک کے بیٹھے ہیں جھوٹ سچ سارے
یہ خلاصہ ہے بہتی لاشوں کا
کچھ چھپاتا ہے، کچھ دکھاتا ہے
وصف ہوتا ہے کالے کپڑوں کا
آزمایا تمام حربوں کو
موڈ بدلہ نہیں ارادوں کا
مجھ کو لوٹا ہے سب رقیبوں نے
مان رکھا ترے حوالوں کا
اس کو ہوگی خبر مسیحا کی
جو بناتا ہے تاج کانٹوں کا
