زمیں ادھوری ہے یہ آسماں ادھورا ہے

زمیں ادھوری ہے یہ آسماں ادھورا ہے
ترے بغیر مرا ہر جہاں ادھورا ہے
بنا یقین کے تُو چل رہا ہے سب کو لئے
او بد نصیب ترا کارواں ادھورا ہے
نہیں ہے وہ تو مکانات سب ادھورے ہیں
اگر وہ ہے کہیں تو لا مکاں ادھورا ہے
ادھورے پن کو وہ اپنے سمجھ سکا نہ کبھی
جو بَک رہا ہے فلاں بن فلاں ادھورا ہے
مرے ادھورے عقیدے پہ بد گمان ہے تُو
مرا تو ہر مُتذبذب گماں ادھورا ہے
مرے خلاف اندھیرا کھڑا کیا تُو نے
ترے گواہ کا ہر اک بیاں ادھورا ہے
بہار آ گئی منصؔور، وہ نہیں آئے
گلوں کے ہوتے ہوئے گلستاں ادھورا ہے

2210cookie-checkزمیں ادھوری ہے یہ آسماں ادھورا ہے
Facebook
Twitter
LinkedIn
Pinterest

:اس پوسٹ کو شیئر کریں

جواب دیں

اپنی استفسار کے لیے رابطہ کریں

اگر آپ کو کسی مدد یا معلومات کی ضرورت ہو، تو براہ کرم ہم سے رابطہ کریں۔ ہم آپ کی خدمت کے لیے دستیاب ہیں۔
تازہ ترین مضامین

نیوز لیٹر

تازہ ترین معلومات، خبریں اور مفت بصیرت حاصل کرنے کے لیے ہمارا نیوز لیٹر سائن اپ کریں۔