- ہفتہ, 25 جنوری 2025
ہر جادۂ حیات پہ تنہا گیا ہوں میںپہنچا جہاں نہیں، وہاں پایا گیا ہوں
نمایاں زمرہ جات
زمرے
ہمیں یہ بے حد خوشی اور فخر ہے کہ آپ ہمارے ساتھ اس ادبی سفر میں شریک ہیں، جہاں ہر لفظ کی گہرائی کو محسوس کیا جا سکتا ہے اور ہر خیال کو عزت اور احترام دیا جاتا ہے۔ یہ سفر ایک ایسی دنیا کی عکاسی کرتا ہے جہاں خیالات کی آزادی ہے اور جہاں ہر تخلیق کو نئے زاویوں سے دیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ایڈیٹر کا انتخاب
ہر جادۂ حیات پہ تنہا گیا ہوں میں
ہر جادۂ حیات پہ تنہا گیا ہوں میںپہنچا جہاں نہیں، وہاں پایا گیا ہوں میںدے کر مرے خیال کو رختِ ہمیشگیپھر موت کی طناب سے باندھا گیا ہوں میںرسوا کیا گیا ہے یوں پتھر کا جان کرتوڑا نہیں گیا ہوں نہ پوچا گیا ہوں میںجنگل کی کروٹوں سے مرا ہے یہی سوالکس جاں خود اپنے آپ کو دفنا گیا ہوں میں؟منظر کشی کے واسطے بھیجا گیا مجھےخود کو بسا کے
کیا پیچھا بہت نگاہوں کا
کیا پیچھا بہت نگاہوں کاڈھنگ کوئی تو ہو اداؤں کااک ٹھکانہ فقط نہیں ہوتاوقت بھی ہوتا ہے کناروں کااینٹ سے اینٹ سب بجا ڈالیںکچھ بھی بگڑا نہیں دیواروں کااتنا الجھیں کہ سب ہی کٹ جائیںپیچ ایسا لگے پتنگوں کاتھک کے بیٹھے ہیں جھوٹ سچ سارےیہ خلاصہ ہے بہتی لاشوں کاکچھ چھپاتا ہے، کچھ دکھاتا ہےوصف ہوتا ہے کالے کپڑوں کاآزمایا تمام حربوں کوموڈ بدلہ نہیں ارادوں کامجھ کو لوٹا ہے
یاسر یونس
دفتر سے گھر ،گھر سے دفتر، کام دھندا ایٹ سیٹراجینے کا بس ایک ہی مقصد، گاڑی، بنگلہ ایٹ سیٹرا بیٹھے ہیں پردیس میں یارو، عید ہماری نا ہی پوچھوسونا، اٹھنا، کھانا، پینا، پھر سے سونا ایٹ سیٹرا ٹیچر نے جب پیپر میں یہ پوچھا کیا کیا آتا ہے؟آتا تھا جو، سب کچھ لکھا، آگے لکھا ایٹ سیٹرا کل شب گھر جو دیر سے پہنچے، اچھا استقبال ہوابیلن، چمچہ، چاقو، چھڑیاں،